Pages

Tuesday, August 15, 2006

Allao Urdu Novel By M.Mubin Part 7

٭ساتواں باب
دوسرےدن وہ مدھو کا بےچینی سےانتظار کررہا تھا۔ لیکن وہ کافی تاخیر سےآئی۔ وہ چاہتاتھا مدھو کچھ پہلےآئےتاکہ وہ اس سےپوچھ سکےکےکل کوئی گڑبڑ تو نہیں ہوئی۔ لیکن دور سےہی مدھو نےاشارہ کردیا کہ وہ گیلری میں کھڑا نہ رہےاندر چلا جائے۔باقی باتیں وہ فون پربتادےگی۔ مدھوکےاس اشارےسےاس نےاندازہ لگایا کچھ تو بھی گڑبڑ ہےیا گڑبڑ ہونی ہےاس لیےوہ فوراً اندر چلا گیا۔ لیکن اس کا دل نہ مانا ۔ وہ کھڑکی کی دراز سےچھپ کر مدھو کو دیکھنےلگا ۔ مدھو بس اسٹاپ آکر کھڑی ہوگئی ۔وہ بہت گھبرائی ہوئی تھی۔ باربار چونک کر چاروں طرف دیکھنےلگتی ۔ جیسےاسےکسی کا ڈر ہو۔ اس نےاندازہ لگایاشاید مدھو کی نگرانی کی جارہی ہےاسی لیےوہ اتنی گھبرائی ہوئی ہی۔اتنےمیں بس آگئی اوروہ بس میں جا بیٹھی اور بس چلی گئی۔ جلدی سےتیار ہوکر وہ دوکان میں آیا۔ اسےمدھوکےفون کاانتظار تھا۔ اسےپورا یقین تھا مدھو اسےفون کرےگی اور ساری باتیں بتائےگی۔ اسےمدھوکےفون کازیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑا۔ شاید مدھو نےشہر پہنچتےہی اسےفون لگایا تھا۔ ”جمی .... بہت گڑبڑ ہوگئی ہی۔وہ حرامی مہندر نےایسی آگ لگائی ہےکہ میں بتا نہیں سکتی ۔اس نےنہ صرف میرےگھر والوں بلکہ محلےاور برادری کےچند بڑےلوگوں کےسامنےمجھ پر یہ الزام لگایا ہےکہ میرےتم سےناجائز تعلقات ہیں۔ “یہ سن کر اس غصےسےاس کےکان کی رگیں پھول گئیں۔ ”میں نےسب کےسامنےان باتوں سےانکار کیاہے۔وہ ثبوت پیش نہیں کر سکا اس لیےسب کےسامنےاسےذلت اٹھانی پڑی ۔ اس لیےوہ تلملایا ہوا ہےاس نےچیلنج کیا ہےکہ وہ ہم دونوں کو رنگےہاتھوں پکڑ کر گھسیٹ تاہوا لاکر سب کےسامنےکھڑا کردیگا۔برادری والوں نےکہا ہےکہ اس بات کا فیصلہ وہ اس وقت کریں گے۔لیکن میرےماں باپ بہت دکھی ہیں۔ وہ باربار مجھ سےکہہ ہیں بیٹی تم ایسا کوئی کام مت کرو جس سےبرادری میں ہماری پگڑی اچھلی۔ “کہہ کر مدھو خاموش ہوگئی ۔”پھر کیا کیا جائی؟“کافی دیر کی خاموشی کےبعد اس نےپوچھا۔ ”سوچتی ہوں دو چار دن ہم ایک دوسرےسےدور ہی رہیں تو بہتر ہی۔ فون پر باتیں کرلیا کریں گی۔ “”ٹھیک ہے“وہ بولا ۔”اگر تم یہ منا سب سمجھتی ہو تو یہ بھی کرلیں گی۔ “اس نےکہا دوسری طرف سےمدھو نےفون رکھ دیا۔ وہ رسیور رکھ کرسوچنےلگا ۔ایک دن معاملہ یہاں تک پہنچنا ہی تھا۔ اگر مہندر درمیان میں نہیں آتا تو شاید اس معاملےکو یہاں تک برسوں لگ جاتے۔لیکن مہندر کی وجہ سےیہ معاملہ بگڑ گیا۔ اب کیا کیا جائےاس کی سمجھ میں نہیں آرہاتھا۔ وہ کوئی ایک فیصلہ نہیں کرپارہاتھا ۔اس وقت حالت ایسےتھےنہ تو وہ مدھو کو چھوڑ کر سکتا تھ اور نہ اپنا سکتا تھا۔ مدھو اس کی روح کی گہرائیوں میں اس حد تک بس گئی تھی کہ وہ مدھو کےبغیر ایک لمحہ بھی نہیں رہ سکتا تھا۔ مدھو کی بھی یہ حالت ہی۔ دونوں کےسامنےایک ہی راستہ۔ وہ گاو
¿ں چھوڑ دیں۔ کہیں بہت دور چلےجائیں جہاں وہ آرام سےرہ سکے۔ ان کےدرمیان کوئی دیوار نہ ہو۔ لیکن اس کا دل اس کےلیےتیار نہیں تھا۔ نئی جگہ جانےکےبعد روزگار کا سب سےبڑا مسئلہ اس کےسامنےہوگا۔ وہ ایسی حالت میں مشکلات سےاپنا پیٹ بھر سکتا ہےتو بھلا مدھو کا پیٹ کس طرح پاک سکتا ہی۔ اس قسم کا اہم فیصلہ جذبات میں نہیں کرنا چاہیےبہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔تاکہ آگےکوئی تکلیف نہ ہو۔ دیر تک وہ ان ہی خیالوں میں الجھا رہا۔ جب دل گھبرا گیا تو اس رگھو سےکہا ۔”میں ابھی چوک سےآیا۔“اور ٹہلتا ہوا جاوید کےسائبر کیفےکی طرف چل دیا۔ ”آئیےسردارجی ۔کیا بات ہے؟ آپ اس وقت یہاں ؟ کچھ بجھےبجھےسےدکھائی دےرہےہیں؟کی گل ہوئی؟“”اور کی گل ہوگی .... وہ لمبی سانس لےکر بولا ”وہی دل دامعاملہ “”دل دا معاملہ ....کی کےساتھ ؟ “ اس نےپوچھا۔”وہ.... مدھو کےساتھ۔“”اوے.... تو تم نےمدھو کےساتھ دل دا معاملہ فٹ کیا ! اتنی جلدی اور اب تک میں نو بتایا بھی نہیں ۔ “”اور اب بتا رہا ہوں نا ۔“”معالہ کی ہی؟“”مہندر بھائی پٹیل ۔“اس نےایک لفظ کہا جسےسن کر جاوید کےچہرےکےتاثرات بھی بدل گئی۔ ”میں یہ کہوں گاجمی .... تم نےغلظ جگہ دل لگایا ہی۔ “جاوید کےچہرےپر سنجیدگی کےتاثرات تھے”تم نےنوٹیا کسی اور لڑکی سےدل لگایا ہوتا تو اس معاملےمیں میں تمہاری پوری پوری مدد کرتا ۔لیکن مدھو کےمعاملہ ایسا ہے۔ایک اژدھےکےچنگل سےمدھو کو چھڑانا ہی۔ تجھےپتہ ہے....مہندر بھائی مدھو پرمرتا ہی۔ او رمدھو اسےگھاس نہیں ڈالتی ہی۔ لیکن اس کےباوجود وہ مدھو کو اپنی ملکیت سمجھتا ہی۔اور اس کےملکیت کی طرف آنکھ اٹھانےکا مطلب ہوا........ “جاوید رک گیا۔ وہ بہت د یرتک اس معاملےپر باتیں کر تےرہی۔ اس نےاپنی اور مدھو کےتعلقات کی ساری باتیں جاوید کو بتادیں۔ سب سننےکےبعد جاوید ”اگر تم دونوں کو اس گاو
¿ں میں نہیں رہنا ہےتو اس گاو
¿ں سےبھاگ جاو
¿۔ساری دنیا سامنےہےجو دو محبت کرنےوالےدلو ںکو پناہ دینےکےلیےتیار ہی۔ لیکن اگر تم دونوں کو اس گاو
¿ں میں رہنا ہےتو پھر ایک دوسرےکو بھول جاو
¿.... “ ”ہمیں تو اس گاو
¿ں میں رہنا ہی۔ اور ایک دوسرےکو بھول نہ بھی نہیں ہی۔“”مصلحت کےتحت سمجھوتہ کرکےبھی تو انسان جی سکتا ہی۔ اس وقت جو حالات ہےاس کی بنیاد پر تم دونوں ایک سمجھوتہ کرلو۔ ہم دونوں ایک دوسرےکو بھولیں گےنہیں ....ایک دوسرےکو پہلےکی طرح چاہتےرہیں گےلیکن ایک دوسرےسےدور رہیں گی....ایک دوسرےسےملیں گےنہیں ....ایک دوسرےکی طرف دیکھیں گےبھی نہیں۔ “”مجھےمہندر کا ڈر نہیں ہے۔ اپنےہاتھوں سےایک جھٹکےمیں میں اس کی گردن توڑسکتا ہوں۔ لیکن مجھےڈر مدھو ،اس کےخاندان ،اس کی برادری کا ہی۔ میں مہندر سےنہیں ڈرتا۔ “”طاقت کی بنیاد پر کوئی بھی مہندر سےنہیں ڈرتا ہی۔ لیکن اس کےشیطانی منصوبوں سےخوف کھاتےہیں۔ وہ جو سامنےلڑکا بیٹھا ہےنہ وہ بھی مہندرکی جان لےسکتا ہی۔ مار مار کر اسےادھ مرا کرسکتا ہی۔ لیکن سیف الدین بھائی کا دیکھا اس نےکیا حال کیا۔ “بہت دیر تک و اس معاملےمیں باتیں کرتےرہی۔ پھر وہ یہ کہہ کر اٹھ گیا۔ ”دیکھتےہیں حالات کا اونٹ کیا کروٹ لیتا ہی۔ اس وقت حالات کےمطابق سوچیں گےکیاکرنا ہی۔ “ مہندر کس لیےدوکان پر آیا تھا؟ اور اسےکیوں پوچھ رہا تھا؟و ہ دونوں ایک دوسرےکےرقیب تھی۔ مہندر اس سےاپنی راہ سےہٹ جانےکےبارےمیں کہنےآیا ہوگا۔ اچھا ہوا اس اور مہندر سےسامنا نہیں ہوا۔ ورنہ مہندر اگر اس سےکوئی الٹی سیدھی بات کرتا تو اسےخود پر قابو رکھنا مشکل ہوجاتا ۔دن بھر ان ہی خیالات میںگذر گیا۔ مدھو کا لج سےآئی اور بنا اس کی طرف دیکھےگھر چلی گئی۔ گھر جاکر اس نےاسےفون کیا تو اس نےمدھو کو بتادیا مہندر آیا تھا اس سےملنےمگر وہ ملا نہیں۔مدھو نےاسےمشورہ دیا کہ ”جیتنا ممکن ہوسکےمہندر سےکترانےکی کوشش کرو۔وہ کوئی شیر ببر نہیں ہےجو اسےکھاجا ئےگا۔ لیکن حالات اور مصلحت کا تقاضہ یہ ہےکہ نظر انداز کری۔ جلد کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئےگا۔“رات میں مندر پھر آدھمکا ۔”اور سردارجی کیسےہو؟ اخبارات پڑھتےہو یا نہیں ؟ دیکھا میری طاقت کا ندازہ ؟ سیف الدین کو تباہ و برباد کردیا ۔زندگی بھر وہ اب جیل کی سلاخوں سےباہر نکل نہیں پائےگا ۔اس پر اتنےالزامات لگا دیےگئےہیں کہ وہ خود کو بیگناہ ثابت کرتےکرتےاس کی عمر ختم ہوجائےگی ۔وہ مجھ سےٹکرارہا تھا.... مہندر بھائی سے۔مہندر بھائی کی طاقت کا اسےاندازہ نہیں تھا ۔بی جےپی ،وشوہندو پریشد ،آر ایس ایس ، بجرنگ دل یہ سب مہندر کی طاقت ہی۔ ان سےٹکر لینےسےمرکزی حکومت بھی گھبراتی ہی۔ تو بھلا ایک معمولی مسلمان کی اوقات کیا ؟ “وہ رک کر اس کی آنکھوں میں دیکھنےلگا۔ سیف الدین کےتو بہت سارےحمایتی تھےگاو
¿ں کےچار پانچ سو مسلمان اس کےساتھ تھے۔کئی کانگریسی مسلم لیڈر اس کےساتھ تھےپھر بھی کیا وہ جیل جانےبچ سکا ؟ نہیں بچ سکا۔ اور تم تو اس گاو
¿ں میں اکیلےہو؟ تمہاری مدد کرنےتو پنجاب سےبھی کوئی نہیں آنےوالا ؟ پھرکس بنیاد پر تم مہندر بھائی سےٹکر لینےچلےہو؟”تم کہنا کیا چاہتےہو....؟“ اسےجوش آگیا۔ ”ایک ہی بات .... مدھو کا خیال اپنےدل سےنکال دو ۔ مدھوصرف مہندر کی ہےاور کسی کی ہو نہیں سکتی۔ کوئی اس کےبارےمیں سوچنےکی جرا
¿ت بھی نہیں کرسکتا .... نوجوان ہو اکیلےہو .... جوانی میں کسی نہ کسی سہارےکی ضرورت پڑتی ہے۔مجھےبھی اس بات کا احساس ہی۔لیکن اس سہارےکو مدھو اور اس کی جوانی میں کیوں ڈھونڈھتےہو؟ اگر تمہیں اور کوئی چاہیےتو گاو
¿ں کی جس لڑکی طرف اشارہ کردوگےاسےلا کر تمہارےقدموں میں ڈال دوں گا۔ مجھےپتہ ہےتمہارےچاچا نےاس گاو
¿ں میں بہت مزہ کیا ہے۔مز ہ کرنےپر مجھےکوئی اعتراض نہیں ہی۔ تم سارےگاو
¿ں کی لڑکیوں کےساتھ ،عورتوں کےساتھ مزےکرو ۔ مجھےکوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ لیکن مدھو کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی مت دیکھنا کیونکہ مدھو صرف میری ہی۔ یہ میری وارننگ ہےاگر تم اور مدھو مجھےساتھ ساتھ دکھائی دیئےتو مجھ سےبُرا کوئی نہیں ہوگا۔ “کہتا وہ چلا گیا۔ اس رات وہ رات بھر نہیں سو سکا۔ اس کا دل چاہ رہا تھا وہ اپنےدونوں ہاتھوں سےمہندر کا لگا گھونٹ کر ہمیشہ کےلیےاس کا قصہ ہی ختم کردی۔ لیکن اسےاس طرح مدھو نہیں ملنےلگی۔ اسےجیل ہوجائےگی ۔اور جب وہ جیل سےباہر آئےگا تو مدھو اس کا انتظار کرتےکرتےجب پرائی ہوجائےگی ۔کسی اور کی ہوجائےگی۔ اسےمدھو پر غصہ آرہا تھا ۔ وہ اس کی زندگی میں کیوں آئی وہ اپنی زندگی میں بہت خوش تھا پیار کی کونپل اس کےدل میں نہیں پھوٹی تھی۔ لیکن اپنےپیار کی چنگاریوں سےمدھو نےاس کےوجود کو الاو
¿ میں تبدیل کردیا۔ اور اب وہ اسی الاو
¿ کی آگ میں دہک رہاہی۔ اس آگ کی تپش سےمدھو بھی اچھوتی نہیں ہی۔ اس کی زندگی بھی اس کی تپش میں جہنم بن رہی ہی۔ مدھو کی محبت پیار کا الاو
¿ ایک ایسا الاو
¿ جیسےوہ چاہ کر بھی بجھا نہیں سکتا ۔اور اب اس الاو
¿ کو روشن رکھنےکےلیےاسےاپنی جان کی بازی لگانی ہی۔


Contact:-
M.Mubin
http://adabnama.tripod.com
Adab Nama
303-Classic Plaza,Teen Batti
BHIWANDI-421 302
Dist.Thane ( Maharashtra,India)
Email:-adabnama@yahoo.com
mmubin123@yahoo.com
Mobile:-09372436628
Phone:-(02522)256477




 
Copyright (c) 2010 Allao Urdu Novel by M.Mubin Part 7 and Powered by Blogger.